صفحات

منگل، 22 مارچ، 2016

10۔ دوستو ہرگز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن

کلام محمود صفحہ21

10۔ دوستو ہرگز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن


دوستو ہرگز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن
مشرق و مغرب میں ہیں یہ دیں کے پھیلانے کے دن

اس چمن پر جبکہ تھا دورِ خزاں وہ دن گئے
اب تو ہیں اسلام پر یارو بہار آنے کے دن

ظلمت و تاریکی و ضد و تعصب مٹ چلے
آگئے ہیں اب خدا کے چہرہ دکھلانے کے دن

جاہ و حشمت کا زمانہ آنے کو ہے عنقریب
رہ گئے تھوڑے سے ہیں اب گالیاں کھانے کے دن

ہے بہت افسوس اب بھی گر نہ ایماں لائیں لوگ
جبکہ ہر ملک و وطن پر ہیں عذاب آنے کے دن

پیشگوئی ہوگئی پوری مسیحِ وقت کی
"پھر بہار آئی تو آئے ثلج کے آنے کے دن"

ان دنوں کیا ایسی ہی بارش ہوا کرتی تھی یاں
سچ کہو کیا تھے یہ سردی سے ٹھٹھر جانے کے دن

دوستو اب بھی کرو توبہ اگر کچھ عقل ہے
ورنہ خود سمجھائے گا وہ یار سمجھانے کے دن

درد و دکھ سے آگئی تھی تنگ اے محمود قوم
اب مگر جاتے رہے ہیں رنج و غم کھانے کے دن

اخبار بدر ۔ جلد6۔28 فروری1907ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں