کلام
محمود صفحہ63
36۔
عہدشکنی نہ کرو اہل وفا ہوجاؤ
عہدشکنی نہ کرو اہل وفا ہوجاؤ
اہل شیطاں نہ بنو اہلِ خدا ہوجاؤ
گرتے پڑتے درِ مولیٰ پہ رسا ہوجاؤ
اور پروانے کی مانند فدا ہوجاؤ
جو ہیں خالق سے خفا ان سے خفا ہوجاؤ
جو ہیں اس در سے جدا ان سے جدا ہوجاؤ
حق کے پیاسوں کے لیے آبِ بقا ہوجاؤ
خشک کھیتوں کے لیے کالی گھٹا ہوجاؤ
غنچۂ دیں کے لیے بادِ صبا ہوجاؤ
کفر و بدعت کے لیے دستِ قضا ہوجاؤ
سرخرو رو بروئے داور محشر جاؤ
کاش تم حشر کے دن عہدہ برآ ہوجاؤ
بادشاہی کی تمنا نہ کرو ہرگز تم
کوچۂ یارِ یگانہ کے گدا ہوجاؤ
بحر عرفان میں تم غوطے لگاؤ ہر دم
بانیٔ کعبہ کی تم کاش دعا ہوجاؤ
وصلِ مولیٰ کے جو بھوکے ہیں انہیں سیر
کرو
وہ کرو کام کہ تم خوانِ ہدیٰ ہوجاؤ
قطب کا کام دو تم ظلمت و تاریکی میں
بھولے بھٹکوں کے لئے راہ نما ہوجاؤ
پنبۂ مرہم کافور ہو تم زخموں پر
دل ِبیمار کے درمان و دوا ہوجاؤ
طالبانِ رخِ جاناں کو دکھاؤ دلبر
عاشقوں کے لیے تم قبلہ نما ہوجاؤ
امر ِمعروف کو تعویذ بناؤ جاں کا
بے کسوں کے لیے تم عقدہ کشا ہوجاؤ
دمِ عیسیٰ سے بھی بڑھ کر ہو دعاؤں میں
اثر
یدِ بیضا بنو موسیٰ ؑ کا عصا ہوجاؤ
راہِ مولیٰ میں جو مرتے ہیں وہی جیتے
ہیں
موت کے آنے سے پہلے ہی فنا ہوجاؤ
موردِ فضل و کرم وارثِ ایمان و ھدیٰ
عاشقِ احمدؐ و محبوب خدا ہوجاؤ
اخبار بدر جلد 9 ۔31مارچ 1910ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں