صفحات

جمعہ، 18 مارچ، 2016

32۔ مئےعشقِ خدا میں سخت ہی مخمور رہتا ہوں

کلام محمود صفحہ59

32۔ مئےعشقِ خدا میں سخت ہی مخمور رہتا ہوں


مئےعشقِ خدا میں سخت ہی مخمور رہتا ہوں
یہ ایسا نشہ ہے جس میں کہ ہر دم چُور رہتا ہوں

وہ ہےمجھ میں نہاں غیروں سے پردہ ہے اسے لازم
تبھی تو چشم ِبدبیناں سے میں مستور رہتا ہوں

قیامت ہے کہ وصلِ یار میں بھی رنجِ فرقت ہے
میں اس کے پاس رہ کر بھی ہمیشہ دور رہتا ہوں

لیا کیوں ورثۂ پدری وفاداری نہ کیوں چھوڑی
نگاہ دوستاں میں مَیں تبھی مقہور رہتا ہوں

مجھے اس کی نہیں پروا کوئی ناراض ہو بیشک
میں غداری کی سرحد سے بہت ہی دور رہتا ہوں

مجھے فکرِ معاش و پوشش و خور کا الم کیوں ہو
میں عشقِ حضرت یزداں میں جب مخمور رہتا ہوں

تڑپ ہے دین کی مجھ کو اسے دنیا کی لالچ ہے
مخالف پر ہمیشہ میں تبھی منصور رہتا ہوں

اسے ہے قوم کا غم اور میں دنیا سے بچتا ہوں
میں اب اس دل کے ہاتھوں سے بہت مجبور رہتا ہوں

اخبار بدر جلد 8 ۔8جولائی 1909ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں