کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ152۔153
65۔ ہم کو قادیاں ملے
ہیں لوگ وہ بھی چاہتے ہیں دولت ِجہاں
ملے
زمیں ملے ۔مکاں ملے ۔ سکون قلب و جاں
ملے
پر احمدی وہ ہیں کہ جن کے جب دعا کو
ہاتھ اٹھیں
تڑپ تڑپ کے یوں کہیں کہ ہم کو قادیاں
ملے
غضب ہوا کہ مشرکوں نے بت کدے بنا دیئے
خدا کے گھر ۔کہ درس ِوحدت ِخدا۔ جہاں
ملے
چلے چلو ۔ تمہاری راہ دیکھتی ہیں مسجدیں
وہ منتظر ہیں خانۂ خدا سے پھر اذاں
ملے
بڑھے چلو براہِ دیں خوشا نصیب کہ تمہیں
خلیفۃ المسیح سے امیرِکارواں ملے
جیو تو کامران جیو ، شہید ہو تو اس
طرح
کہ دین کو تمہارے بعد عمر جِاوداں ملے
ہے زندہ قوم وہ نہ جس میں ضعف کا نشاں
ملے
کہ طفل طفل ، پیر پیر ، جس کا نوجواں
ملے
جلسہ سالانہ لاہور ١٩٤٩ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں