کلام
محمود صفحہ82
43۔ محمود بحالِ زارکیوں ہو
محمود بحالِ زارکیوں ہو
کیا رنج ہے بےقرار کیوں ہو
کس بات سے تم کو پہنچی تکلیف
کیا صدمہ ہے دل فگا ر کیوں ہو
ہاں سوکھ گیا ہے کونسا کھیت
کچھ بولو تو اشکبا ر کیوں ہو
جب تک نہ ہو کوئی باعثِ درد
بے وجہ پھر اضطرا ر کیوں ہو
میں باعثِ رنج کیا بتاؤں
کیا کہتے ہو بےقرا ر کیوں ہو
دل ہی نہ رہا ہوجس کے بس میں
وہ صبر سے شرمسا ر کیوں ہو
سب جس کی امیدیں مر چکی ہوں
زندوں میں وہ پھر شما ر کیوں ہو
دولہا نہ رہا ہوجب دلہن کا
بیچاری کاپھرسنگا ر کیوں ہو
کاٹے گئے جب تمام پودے
گلشن میں مرے بہا ر کیوں ہو
آنکھوں میں رہی نہ جب بصارت
دیدارِ رخ ِنگار کیوں ہو
جس شخص کا لٹ رہا ہو گھر بار
خوشیوں سے بھلا دوچا ر کیوں ہو
اسلام گھرا ہے دشمنوں میں
مسلم کا نہ دل فگا ر کیوں ہو
ماضی نے کیا ہے جب پریشان
آ ئیندہ کا اعتبا ر کیوں ہو
کیا نفع اٹھایا ترکِ دیں سے؟
دنیا پہ ہی جاں نثا ر کیوں ہو
رسالہ تشحیذ الاذہان ماہ جون 1913ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں