صفحات

بدھ، 16 مارچ، 2016

43۔ محمود بحالِ زارکیوں ہو

کلام محمود صفحہ82

43۔ محمود بحالِ زارکیوں ہو


محمود بحالِ زارکیوں ہو
کیا رنج ہے بےقرار کیوں ہو

کس بات سے تم کو پہنچی تکلیف
کیا صدمہ ہے دل فگا ر کیوں ہو

ہاں سوکھ گیا ہے کونسا کھیت
کچھ بولو تو اشکبا ر کیوں ہو

جب تک نہ ہو کوئی باعثِ درد
بے وجہ پھر اضطرا ر کیوں ہو

میں باعثِ رنج کیا بتاؤں
کیا کہتے ہو بےقرا ر کیوں ہو

دل ہی نہ رہا ہوجس کے بس میں
وہ صبر سے شرمسا ر کیوں ہو

سب جس کی امیدیں مر چکی ہوں
زندوں میں وہ پھر شما ر کیوں ہو

دولہا نہ رہا ہوجب دلہن کا
بیچاری کاپھرسنگا ر کیوں ہو

کاٹے گئے جب تمام پودے
گلشن میں مرے بہا ر کیوں ہو

آنکھوں میں رہی نہ جب بصارت
دیدارِ رخ ِنگار کیوں ہو

جس شخص کا لٹ رہا ہو گھر بار
خوشیوں سے بھلا دوچا ر کیوں ہو

اسلام گھرا ہے دشمنوں میں
مسلم کا نہ دل فگا ر کیوں ہو

ماضی نے کیا ہے جب پریشان
آ ئیندہ کا اعتبا ر کیوں ہو

کیا نفع اٹھایا ترکِ دیں سے؟
دنیا پہ ہی جاں نثا ر کیوں ہو

رسالہ تشحیذ الاذہان ماہ جون  1913ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں