کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ120۔122
49۔
اذن نغمہ مجھے تو دے تو میں
کیوں نہ گاؤں
ٹیگور کی ایک نظم کا آزاد ترجمہ
اذن نغمہ مجھے تو دے تو میں کیوں نہ
گاؤں
تیرے اس لطف و کرم سے تو مرے کون و
مکان
دَمَک اُٹھے ہیں
مری دھرتی چمک اُٹھی ہے
میرا سورج بھی ہے تو
چاند ستارے بھی تو
اپنے جیون پہ مرا فخر ترے دم سے ہے۔
دیکھتا ہوں میں ترا حسن تو چشمِ نم
سے
میرے بہتے ہوئے اشکوں میں جھلکتا ہے
تُو
تیرا احساں ہے
کہ تُو نے مجھے گیتوں کے لئے
چن لیا ہے کہ میں بُنتا رہوں ،
گاتا رہوں ۔ گیت
زندگی میں نہ کثافت رہی کوئی نہ جمود
ساری بے ربطگی ۔
موسیقی میں تحلیل ہوئی
ایسی موسیقی جو اک آبی پرندے کی طرح
اپنے پر وسعت افلاک میں پھیلائے ہوئے
نیلگوں بحر محبت پہ تھی
محو ِپرواز
اپنی ہی موج طرب میں تھی فضا پر رقصاں
اُسکے پر چھونے لگے
تیرے قدم کی محراب
کوئی باقی نہ رہی پھر کسی معبد کی تلاش
اتنا نشہ ہے ترے پیار کے گیتوں میں
کہ مَیں
دوست کہہ دیتا ہوں تجھ کو
اسی مدہوشی میں
تُو تو مالک ہے
خداوند ہے
خالق ہے مرا
مجھ سے ناراض نہ ہونا
میں ترا چاکر ہوں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں