صفحات

منگل، 15 مارچ، 2016

53۔ یاد جس دل میں ہو اس کی وہ پریشان نہ ہو

کلام محمود صفحہ98۔99

53۔ یاد جس دل میں ہو اس کی وہ پریشان نہ ہو


یاد جس دل میں ہو اس کی وہ پریشان نہ ہو
ذکر جس گھر میں اس کا کبھی ویران نہ ہو

حیف اُس سر پہ کہ جو تابعِ فرمان نہ ہو
تُف ہے اس دل پہ کہ جو بندۂ احسان نہ ہو

مسلمِ سوختہ دل! یونہی پریشان نہ ہو
تجھ پہ اللہ کا سایہ ہے ہِراسان نہ ہو

وقت ِحسرت نہیں یہ ہمت و کوشش کا ہے وقت
عقل و دانائی سے کچھ کام لے نادان نہ ہو

ربِ افواج خود آتا ہے تری نصرت کو
باندھ لے اپنی کمر بندۂ حرمان نہ ہو

اُٹھ کے دشمن کے مقابل پہ کھڑا ہو جا تُو
اپنے احباب سے ہی دست و گریبان نہ ہو

یاد رکھ لیک کہ غلبہ نہ ملے گا جب تک
دل میں ایمان نہ ہو ہاتھ میں قرآن نہ ہو

اپنے الہام پہ نازاں نہ ہو اے طفلِ سلوک
تیرے بہکانے کو آیا کہیں شیطان نہ ہو

کیا یہ ممکن ہے نازل ہو کلامِ قادر
ظاہر اس سے مگر اللہ کی کچھ شان نہ ہو

تم نے منہ پھیر لیا ان کے الٹتے ہی نقاب
کیا یہ ممکن ہے کہ دلبر کی بھی پہچان نہ ہو

اس میں جو بھول گیا دونوں جہانوں سے گیا
کوچۂ عشق میں داخل کوئی انجان نہ ہو

ہجر کے درد کا درماں نہیں ممکن جب تک
برگِ اعمال نہ ہوں شربتِ ایمان نہ ہو

نہ تو ہے زاد، نہ ہمت نہ ہی طاقت نہ رفیق
میرے جیسا بھی کوئی بے سروسامان نہ ہو

کس طرح جانیں کہ ہے عشقِ حقیقی تم کو
جیب پارہ نہ ہو گر چاک گریبان نہ ہو

خانۂ دل کبھی آباد نہ ہو گا جب تک
میزباں میں  نے بنوں اور وہ مہمان نہ ہو

رندِ مجلس نظر آئیں نہ کبھی یوں مخمور
جامِ اسلام میں گر بادۂ عرفان نہ ہو

کس طرح مانوں کہ سب کچھ ہے خزانہ میں ترے
پر ترے پاس مرے درد کا درمان  نہ ہو

میں تو بھوکا ہوں فقط دیدِ رُخِ جاناں کا
باغِ فردوس نہ ہو روضۂ رضوان نہ ہو

یہ جو معشوق لیے پھرتی ہے اندھی دنیا
میرے محبوب سی ہی اُن میں کہیں آن نہ ہو

عشق وہ ہے کہ جو تن من کو جلا کر رکھ دے
دردِ فرقت وہ ہے جس کا کوئی درمان نہ ہو

کام وہ ہے کہ ہو جس کام کا انجام اچھا
بات وہ ہے کہ جسے کہہ کے پشیمان نہ ہو

وہ بھی کچھ یار ہے جو یار سے یکجاں نہ کرے
وہ بھی کیا یار ہے جو خوبیوں کی کان نہ ہو

عشق کا لطف ہی جاتا رہے اے اَبلہ طبیب
درد گر دل میں  نہ ہو درد بھی پنہان نہ ہو

طعنے دیتا ہے مجھے بات تو تب ہے واعظ
اس کو تو دیکھ کے انگشت بدندان نہ ہو

اے عدو مکر ترے کیوں نہ ضرر پہنچائیں
ہاں اگر سر پہ مرے سایۂ رحمان نہ ہو

ہے یہ آئینِ سماوی کے منافی محمودؔ
عشق ہو وصل کا لیکن کوئی سامان نہ ہو

اخبار الفضل جلد 7 ۔21اکتوبر 1920ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں