کلام
محمود صفحہ41
21۔ اے مرے مولیٰ مرے مالک مری جاں کی سپر
اے مرے مولیٰ مرے مالک مری جاں کی سپر
مبتلائے رنج و غم ہوں جلد لے میری خبر
دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن
ہوئے
اب کسی پر تیرے بن پڑتی نہیں میری نظر
امن کی کوئی نہیں جا خوف دامن گیر ہے
سانپ کی مانند مجھ کو کاٹتے ہیں بحر
و بر
ہاتھ جوڑوں یا پڑوں پاؤں کیا کروں
دل میں بیٹھا ہے مگر آتا نہیں مجھ
کو نظر
جبکہ ہر شے مِلک ہے تیری مرے مولیٰ
تو پھر
جس سے تو جاتا رہے بتلا کہ وہ جائے
کدھر
کام دیتی ہے عصا کا آیت لَا
تَقنَطُوا
ورنہ عصیاں نے تو میری توڑ ڈالی ہے
کمر
بے کسی میں رھزنِ رنج و مصیبت آپڑا
سب متاعِ صبر و طاقت ہوگئی زیرو زبر
اخبار بدر جلد 7۔ 3 ستمبر 1908ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں