صفحات

اتوار، 13 مارچ، 2016

67۔ صیدوشکار ِغم ہے تُو مُسلمِ خستہ جان کیوں

کلام محمود صفحہ116

67۔ صیدوشکار ِغم ہے تُو مُسلمِ خستہ جان کیوں


صیدوشکار ِغم ہے تُو مُسلمِ خستہ جان کیوں
اُٹھ گئی سب جہاں سے تیرے لیے امان کیوں

بیٹھنے کا تو ذکر کیا،بھاگنے کو جگہ نہیں
ہوکے فراخ اس قدر تنگ ہوا جہا ن کیوں

ڈھونڈتے ہیں تجھی کو کیوں سارے جہاں کے ابتلا
پیستی ہے تجھی کو ہاں گردشِ آسما ن کیوں

کیوں بنیں پہلی رات کا خواب تری بڑائیاں
قصہ مامضیٰ ہوئی تیری وہ آن با ن کیوں

ہاتھ میں کیوں نہیں ،وہ زور،بات میں کیوں نہیں اثر
چھینی گئی  ہے سیف کیوں کاٹی گئی زبان کیوں ؟

واسطہ جہل سے پڑا وہم ہوا رفیقِ دہر
علم کدھر کو چل دیا،جاتا رہا بیان کیوں

رہتی ہیں بے ثمار کیوں تیری تمام محنتیں
تیری تمام کوششیں جاتی ہیں رائیگان کیوں

سارے جہان کے ظلم کیوں ٹوٹتے ہیں تجھی پہ آج
بڑھ گیا حد صبر سے عرصۂ امتحا ن کیوں

تیری زمیں ہے رہن کیوں ہاتھ میں گبرِ سخت کے
تیری تجارتوں میں ہے صبح و مسا زیا ن کیوں

کسبِ معاش کی رہیں تیری ہر اک گھڑی ہے جب
تیرے عزیز پھر بھی ہیں فاقوں سے نیم جا ن کیوں

کیوں ہیں یہ تیرے قلب پر کفر کی چیرہ دستیاں
دل سے ہوئی ہے تیرے محو خصلت ِ امتنا ن کیوں

خُلق ترے کدھر گئے خَلق کو جن پہ ناز تھا
دل تیرا کیوں بدل گیا بگڑی تری زبا ن کیوں

تجھ کو اگر خبر نہیں اس کے سبب کی مجھ سے سن
تجھ کو بتاؤں میں کہ برگشتہ ہوا جہا ن کیوں

منبعِ امن کو جو تُو چھوڑ کے دور چل دیا
تیرے لیے جہان میں امن ہو کیوں اما ن کیوں

ہو کہ غلام تُو نے جب رسمِ وِداد قطع کی
اسکے غلام در جو ہیں تجھ پہ ہوں مہربا ن کیوں

اخبار الفضل جلد 12 ۔23اگست 1924ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں