صفحات

بدھ، 16 مارچ، 2016

45۔ ملتِ احمد ؐکے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوں

کلام محمود صفحہ84

45۔ ملتِ احمد ؐکے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوں


ملتِ احمد ؐکے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوں
بے وفاؤں میں نہیں ہوں مَیں وفاداروں میں ہوں

فخر ہے مجھ کو کہ ہوں مَیں خدمت ِسرکار میں
ناز ہے مجھکو کہ اس کےناز برداروں میں ہوں

سر میں ہے جوشِ جنوں دل میں بھرا ہےنُوروعلم
میں نہ دیوانوں میں شامل ہوں نہ ہشیاروں میں ہوں

پوچھتا ہے مجھ سے وہ کیونکر تراآناہوا
کیا کہوں اُس سے کہ میں تیرےطلبگاروں میں ہوں

میں نے مانا تونے لاکھوں نعمتیں کی ہیں عطا
پر میں اُن کوکیاکروں تیرے طلبگاروں میں ہوں

شاہدوں کی کیا ضرورت ہے کسے انکار ہے
میں تو خود کہتا ہوں مولامیں گنہگا روں میں ہوں

حملہ کرتا ہےاگر دشمن تو کرنے دو اسے
وہ  ہےاغیاروں میں مَیں اُس یار کے یا روں میں ہوں

ظلمتیں کافور ہوجائیں گی اک دن دیکھنا
میں بھی اک نورانی چہرہ کے پرستا روں میں ہوں

اہلِ دنیا کی نظر میں خوابِ غفلت میں ہوں مَیں
اہلِ دل پر جانتے ہیں یہ کہ بیدا روں میں ہوں

ہوں تو دیوانہ مگر بہتوں سے عاقل تَر ہوں مَیں
ہوں تو بیماروں میں لیکن تیرے بیما روں میں ہوں

مدتوں سے مرچکاہوتا غم واندوہ سے
گر نہ یہ معلوم ہوتا میں ترے پیا روں میں ہوں

جانتا ہے کس پہ تیرا وار پڑتا ہے عدو
کیا تجھے معلوم ہے کس کے جگر پا روں میں ہوں

ساری دنیا چھوڑ دے پر مَیں نہ چھوڑوں گا تجھے
دردکہتا ہے کہ مَیں تیرے وفادا روں میں ہوں

ہورہا ہوں مست دیدِ چشمِ مستِ یارمیں
لوگ یہ سمجھے ہوئے بیٹھے ہیں مے خوا روں میں ہوں

عشق میں کھوئے گئے ہوش و حواس و فکر وعقل
اب سوال ِ دید جائز ہے کہ نادا روں میں ہوں

گر مِرا دل مخزنِ تیرِ نگاہِ یار ہے
پر یہ کیا کم ہے کہ اس کے تیر بردا روں میں ہوں

اخبار الفضل جلد 1 ۔27اگست 1913ء


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں