کلام
محمود صفحہ183
122۔ ہم نشیں تجھ کو ہے اک پرامن منزل کی
تلاش
ہمنشیں تجھ کو ہے اک پرامن منزل کی
تلاش
مجھ کو اک آتش فشاں پرولولہ د ل کی
تلاش
سعئ پیہم اور کنج ِعافیت کا جوڑ کیا
مجھ کوہے منزل سے نفرت تجھ کو منزل
کی تلاش
ڈھونڈتی پھرتی تھی شمعِ نور کو محفل
کبھی
اب تو ہے خود شمع کودنیا میں محفل کی
تلاش
یا تو سرگردا ن تھادل جستجوئے یار میں
یا ہے اس یارِ ازل کو خود مرے د ل کی
تلاش
میں وہ مجنوں ہوں کہ جس کے دل میں ہے
گھر یار کا
اورہوگا وہ کوئی جس کوہے مَحمَل کی
تلاش
گلشنِ عالم کی رونق ہے فقط انسان سے
گل بنانے ہوں اگر تُونے توکرگِل کی
تلاش
اس رخِ روشن سے مٹ جاتی ہیں سب تاریکیاں
عاشقِ سفلی کو ہے کیوں اس میں اک تل
کی تلاش
آسمانی میں ،عدو میرا زمینی ،اس لیے
میں فلک پر اڑ رہا ہوں اس کو ہے بل
کی تلاش
اخبار الفضل جلد34۔27اپریل1946ء
یہ منطق سے آگے کی دنیا ہے جسکو میں ' سمجھنے سے آگے جہاں اور بھی ہیں ' کہتا ہوں
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریں