کلام
محمود صفحہ180
119۔ کَمْ نَوَّرَ وَجْہَ النَّبِیِّ صَحَابُہٗ
کَمْ نَوَّرَ وَجْہَ النَّبِیِّ صَحَابُہٗ
کَالْفُلْکِ ضَآءَ سَطْحُھَا بِنُجُوْمِھَا
آپؐ کے صحابہنے نبی کریم ؐ کا
چہرہ کس قدر منور کردیا۔جیسے سطح سماوی اپنے ستاروں سے روشن ہوجاتی ہے۔
کَمْ تَنْفَعُ الثَّقَلَیْنِ تَعْلِیْمَاتُہٗ
قَدْ خُصَّ دِیْنُ مُحَمَّدٍ بِعُمُوْمِھَا
آپؐ کےعلوم جن وانس کو کس قدر نفع
دے رہے ہیں۔یہ علوم سارے کے سارے دین ِمحمدیؐ
سے ہی خاص ہیں۔
ظَھَرَتْ ھِدَایَۃُ رَبِّنَا بِقُدُوْمِہٖ
زَالَتْ ظَلَامُ الدَّھْرِ عِنْدَ قُدُوْمِھَا
ہمارے رب کی ہدایت آپ ؐکے آنے سے
ظاہر ہوئی۔ہدایت کے آنے سے زمانہ بھر کا اندھیرا دورہوگیا۔
جَآءَ بِتِرْیَاقٍ مُّزِیْلٍ سِقَامَنَا
غَابَتْ غَوَایَتُنَا بِکُلِّ سُمُوْمِھَا
ایسا تریاق لائے جو ہماری بیماریاں
دور کرنے والا تھا۔ہماری گمراہی اپنے تمام زہروں سمیت چھپ گئی۔
نَزَلَتْ مَلٰئِکَۃُ السَّمَآءِ لِنَصْرِہٖ
قَدْ فَاقَتِ الْاَرْضُ سمًی بِظُلُوْمِھَا
آپؐ کی مدد کے لیے آسمان سے فرشتے اترے۔اپنی
چمک دمک سے زمین آسمان پر فوقیت لے گئی۔
رَدَّ عَلَی الْاَرْضِ کَنُوْزًا صِحَابُہٗ
فُتِنَ الْیَھُوْدُ بِبَقْلِھَا وَ بِفُوْمِھَا
آپؐ کے صحابہ نے زمین کو اس کے
خزانے واپس کردئیے۔مگر یہود اپنی ترکاریوں اور لہسن کے فتنہ میں پڑگئے۔
رُفِعَتْ بُیُوْتُ الْمُؤْمِنِیْنَ رَفَاعَۃً
خُسِفَ الْبِلَادُ بِفُرْسِھَا وَ بِرُوْمِھَا
مرتبہ میں مومنوں کے گھر بلند
ہوگئے ۔فارس اور روم کے شہروں کے شہر ذلیل ہوگئے۔
دَخَلَتْ صُفُوْفَ عِدًی بِغَیْرِ رَوَیَّۃٍ
فَازَتْ جَمَاعَۃُ صَحْبِہٖ بِقُحُوْ مِھَا
دشمنوں کی صفوں میں بے دھڑک جا گھسے۔آپؐ
کے صحابہ کی جماعت باوجود کمزور ہونے کے کامیاب ہوگئی۔
مُنِحَ الْعُلُوْمَ صَغِیْرَھَا وَ کَبِیْرَھَا
صَبَّتْ سَمَآءَ الْعِلْمِ مَآءَ غُیُوْمِھَا
چھوٹے بڑے سب ہی کو علوم بخشے۔علم
کے آسمان نے علم کے بادلوں کا پانی بہا دیا۔
فَاضَتْ ضَفُوْفُ الْکَوْثَرِ شَوْقًا لَّہٗ
وَعَدَتْ اِلَیْہِ الْجَنَّۃُ بِکُرُوْمِھَا
کوثر کے پانی بہہ پڑے ۔ان کے
اشتیاق کی وجہ سے ،جنت دوڑی آپؐ کی طرف انگوروں کو لےکر۔
اخبار الفضل جلد 33۔ 4 جنوری 1945ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں