صفحات

اتوار، 13 مارچ، 2016

65۔ ہے رضائے ذاتِ باری اب رضائے قادیاں

کلام محمود صفحہ114

65۔ ہے رضائے ذاتِ باری اب رضائے قادیاں


ہے رضائے ذاتِ باری اب رضائے قادیاں
مدّعائے حق تعالیٰ مدّعائے قادیاں

وہ ہے خوش اموال پر ،یہ طالبِ دیدار ہے
بادشاہوں سے بھی افضل ہے گدا ئے قادیاں

گر نہیں عرشِ معلیٰ سے یہ ٹکراتی تو پھر
سب جہاں میں گونجتی ہے کیوں صدا ئے قادیاں

دعوٰ ئ طاعت بھی ہوگااِدّعائے پیار بھی
تم نہ دیکھو گے کہیں لیکن وفا ئے قادیاں

میرے پیارے دوستوتم دم نہ لینا جب تلک
ساری دنیا میں نہ لہرائے لوا ئے قادیاں

بن کے سورج ہے چمکتا آسماں پر روزوشب
کیا عجب معجزنُما ہے رہنما ئے قادیاں

غیر کا افسون اس پہ چل نہیں سکتا کبھی
لے اڑی ہو جس کا دل زلفِ دوتا ئے قادیاں

اےبتو!اب جستجو اُس کی ہے امیدِ محال
لے چکا ہےدل مرا تو دلربا ئے قادیاں

یا تو ہم پھرتےتھے ان میں یا ہوا یہ انقلاب
پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے کوچۂ ہا ئے قادیاں

خیال رہتا ہے ہمیشہ اس مقام پاک کا
سوتے سوتے بھی یہ کہہ اٹھتا ہوں ہا ئے قادیاں

آہ کیسی خوش گھڑی ہوگی کہ با نَیل ِمرام
باندھیں گےرختِ سفر کو ہم برا ئے قادیاں

پہلی اینٹوں پر ہی رکھتے ہیں نئی اینٹیں ہمیش
ہے تبھی چرخِ چہارم پر بنا ئے قادیاں

صبر کر اے ناقۂ  راہِ ھدیٰ ہمت نہ ہار
دور کر دے گی اندھیروں کو ضیائے قادیاں

ایشیا و یورپ و امریکہ و افریقہ سب
دیکھ ڈالے پر کہاں وہ رنگ ہا ئے قادیاں

منہ سے جو کچھ چاہے بن جائے کوئی پر حق یہ ہے
ہے بہااللہ فقط حسن و بہا ئے قادیاں

گلشنِ احمد ؐکے پھولوں کی اڑا لائی جو بو
زخم تازہ کر گئی بادِ صبا ئے قادیاں

جب کبھی تم کو ملے موقع دعائے خاص کا
یاد کر لینا ہمیں بھی اہلِ وفا ئے قادیاں

یہ نظم حضور نے 1924میں سفرِ یورپ کے دوران کہی۔

اس نظم میں کئی جگہ قادیان سے مراد خود قادیان یا قادیان کے احمدی نہیں ہیں ۔ بلکہ زیادہ تر قادیان سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ۔یعنی احمدی ہیں خواہ کہیں کے رہنے والے ہوں ۔ قصبہ قادیان صرف اس جگہ مراد لینا چاہیئے جہاں عبارت سے ظاہر ہو کہ قصبہ مراد ہے ۔

اخبار الفضل جلد 12 ۔25جولائی 1924ء

1 تبصرہ:

  1. جب کبھی تم کو ملے موقع دعائے خاص کا
    یاد کر لینا ہمیں بھی اہلِ وفا ئے قادیاں
    اس شعر کی درستی کرلیں۔ دوسرے مصرعہ میں ’’بھی‘‘ کا لفظ زائد ہے۔

    جواب دیںحذف کریں